سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی سے پوری دنیا میں کروڑوں مسلمانوں کے دل زخمی، جذبات مجروح ہوئے ہیں اور ان کے جذبات سے کھیلا گیا ہے‘ پاکستان سمیت دنیا بھر میں امت مسلمہ اس جاہلانہ فعل پر سراپا احتجاج ہے۔ یہ آج کی بات نہیں، انسانی حقوق کے نام نہاد محافظ‘ انسانی حقوق کی پہچان سے ہی لاعلم ہیں، کبھی تو رحمت العالمین ﷺکی شان مقدس میں گستاخانہ خاکے بنا کر‘ اپنی رسوائی، جاہلیت پر مہر ثبت کی جاتی ہے تو کبھی قرآن کریم جیسی مقدس، عظیم، منفرد کتاب کی بے حرمتی جیسی ناپاک جسارت کر کے مسلمانوں کے دل چھلنی کیے جاتے ہیں‘ یہ آزادی رائے نہیں، یہ انسانیت کی تذلیل ہے‘ اور پھر ہمیشہ کی طرح اس دفعہ بھی، سویڈن نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کو انفرادی قرار دے کر مسترد کر دیا۔ پاکستان میں سویڈن کے سفارت خانے کی جانب سے اپنی گورنمنٹ کا بیان ٹویٹر پر پوسٹ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سویڈش حکومت اسلاموفوبیا پر مبنی اس عمل کو سختی سے مسترد کرتی ہے۔
سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے واقعے پر جملہ امت مسلمہ میں غم و غصے کی شدید لہر پائی جاتی ہے، سب کی یک زبان ایک ہی آواز ہے کہ: ”حرمت قرآن پر‘ جان بھی قربان ہے“ ۔ دنیا بھر میں ہر مسلمان سراپا احتجاج ہے، پاکستان‘ آزاد کشمیر میں سات جولائی بروز جمعہ، یوم تقدیس قرآن منانے کا فیصلہ، جس میں ہر فرد یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ وہ قرآن کی حرمت پر کٹ مرنے کو تیار ہے‘ اس کے لئے اپنے نبیﷺ اور قرآن کی حرمت، تقدیس سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے۔
قرآن صرف ایک کتاب کا نام نہیں، یہ جلانے سے کبھی نہیں جل سکتی‘ جو کتاب بنی نوع انسان کو جنم کی آگ سے نجات دلانی آئی، وہ بھلا دنیا کی آگ اور ناپاک ہاتھوں سے کیسے جل سکتی ہے‘ مگر یہ عقل سے کوسوں دور کیسے سمجھ سکتے ہیں کہ اس مقدس کلام کی کیا افادیت ہے؟ قرآن مجید اللہ تعالیٰ کا سچا‘ برحق کلام، اس کی آخری کتاب اور اس کا ایک معجزہ ہے۔ یہ دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی منفرد کتاب ہے۔ یہ وہ لاریب کتاب ہے‘ جس نے دنیا کو ترقی کی راہیں دکھائی، آج جو بدبخت اس مقدس کتاب کی توہین کر رہے ہیں، وہ اس کا تقدس جانتے ہی نہیں، نہ ہی ان کے بس کی بات ہے اس لاجواب اور منفرد کلام کو سمجھنے کی‘ یہ جانوروں سے بھی بدتر ہیں، ان کے عقلوں پر مہر لگی ہے‘۔ انہیں حقیقت کبھی نظر آہی نہیں سکتی، حالانکہ اگر قرآن کریم کی رہنمائی نہ ہو‘ تو یہ آج بھی جانوروں سے بدتر ہیں۔ قرآن وہ واحد کتاب ہے جو آج بھی اسی طرح ہے جس طرح نازل ہوئی تھی۔ قرآن مجید واحد ایسی کتاب ہے جو صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لئے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہے اللہ تعالی نے اس کتاب ہدایت میں انسان کو پیش آنے والے تمام مسائل کو تفصیل سے بیان کر دیا ہے جیسے کہ ارشاد گرامی ہے کہ: و نزلنا علیک الکتاب تبیانا لکل شیٔ قرآن مجید سیکڑوں موضوعات پر مشتمل ہے۔ مسلمانوں کی دینی زندگی کا انحصار اس مقدس کتاب سے وابستگی پر ہے اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک اسے پڑھا اور سمجھا نہ جائے۔ قرآن کریم کا یہ اعجاز ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کی حفاظت کا ذمہ خود لیا۔ اور قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے کہ تمام مخلوقات مل کر بھی اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہیں۔ قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرش خاک سے اوج ثریا تک پہنچا دیا۔ اس نیان کو دنیا کی عظیم ترین طاقت بنا دیا۔ قرآن و احادیث میں قرآن اور حاملین قرآن کے بہت فضائل بیان کے گئے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی زبان رسالت سے ارشاد فرمایا: ”خیر کم من تعلم القرآن وعلمہ“ (صحیح بخاری: 5027 ) اور ایک حدیث مبارکہ میں قوموں کی ترقی اور تنزلی کو بھی قرآن مجید پر عمل کرنے کے ساتھ مشروط کیا ہے۔ ارشاد نبوی ہے : ”ان اللہ یرفع بہذا الکتاب اقواماً، ویضع بہ آخرین“ صحیح مسلم: 817 ) تاریخ گواہ کہ جب تک مسلمانوں نے قرآن و حدیث کو مقدم رکھا اور اس پر عمل پیرا رہے تو وہ دنیا میں غالب اور سربلند رہے۔
نبی کریم ﷺ کے معجزات میں سے قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے جو آج بھی آپ کی نبوت و رسالت اور دین اسلام کی حقانیت پر مہر ثبت کر رہا ہے یہ کتاب اپنے اندر بے شمار خصائص اور امتیازات سموئے ہوئے ہے اس کے بہت سے صفاتی نام ہیں، ہر نام درحقیقت ایک مستقل باب ہے‘ القرآن، الکتاب‘ الفرقان، الذکر‘ الحکیم، وغیرہ یہ سب قرآن کے صفاتی نام ہیں۔ یہ وہ عظیم کتاب ہے جس کے ایک ایک حرف پر دس دس نیکیاں ملتی ہیں‘ یہ وہ عظیم کتاب ہے جو قیامت کے دن سفارشی بن کر آئے گی فرمایا فانہ یاتی یوم القیامۃ شفیعاً لاصحابہ۔ یہ وہ عظیم کتاب ہے جو عذاب قبر کے فرشتوں کے سامنے رکاوٹ بن کر کھڑی ہو گی۔ یہ وہ عظیم کتاب ہے جو بلندء درجات کا سبب بنے گی۔ یہ وہ عظیم کتاب ہے جس کا محافظ خود رب کائنات ہے، فرمایا (انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون) ۔ شہرت کی بلندیوں میں قرآن کی ثانی کوئی اور کتاب نہیں ہے، آج دنیا کا کون سا کونہ‘ خطہ اور علاقہ ایسا ہے جہاں قرآن کا تذکرہ نہ ہو، دنیا میں کون سا وقت ایسا ہے کہ جب قرآن کی تلاوت نہ ہو رہی ہو انتہائے مشرق جاپان سے لے کر انتہائے مغرب برازیل تک ہر وقت کہیں نہ کہیں نماز کی ادائیگی کا وقت ہوتا ہے جس میں قرآن ہی تو پڑھا جاتا ہے۔ آج دنیا میں کون سی کتاب ہے جس کو اپنے سینوں میں یاد رکھنے والوں کی اتنی تعداد ہو جتنی کہ حفاظ قرآن کی تعداد ہے۔ آج دنیا بھر میں کون سی کتاب ہے جو اتنی تعداد میں شائع ہوتی ہو جتنی تعداد میں قرآن شائع ہوتا ہے۔ آج دنیا میں کون سی کتاب ہے جو اتنا عرصہ گزرنے کے باوجود اپنی اصل حالت پر قائم و دائم ہو اور گردش ایام اس میں ذرا بھر تغیر و تبدل نہ کر سکے ہوں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”ان اللہ یرفع بہذا الکتاب اقواماً ویضع بہ آخرین“ اللہ کریم اس کتاب کے ذریعے بہت سے لوگوں کو بلند کرتے ہیں اور بہت سے لوگوں کو پست کرتے ہیں۔ (مسلم 817 )۔
درحقیقت یہ قرآن کی بے حرمتی نہیں، جس کا ذمہ خود اللہ تعالیٰ نے لیا ہو‘ اسے کون جلا سکتا ہے۔ ہاں مگر یہ ناپاک حرکت‘ انسانیت کے نام نہاد محافظوں، آزادی رائے کی آڑ میں یہ تماشا کرنے والوں کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔
