! آن لائن ڈاکٹرزاور بے بس عوام
ڈاکٹرہمارے معاشرے کا وہ محسن طبقہ ہے جوصحت مند معاشرہ تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔یہ گروہ انسانیت کا سب سے بڑا محسن ہے اور اس نسبت سے ان کی توقیر و تکریم سماج کا فریضہ ہے۔ ڈاکٹر مسیح کا درجہ رکھتے ہیں ‘معاشرہ میں قابلِ قدر افراد ہیں۔ لیکن اس مقدس پیشہ کوبھی سوشل میڈیا میں خود ساختہ ڈاکٹر بن کر داغدارکیا جارہا ہے ۔ آہستہ آہستہ ہر گلی‘ محلے اور جدید سوسائٹی میں پرائیویٹ ہسپتالوں‘ کلینکس‘کمپاوئنڈروں‘ عطائیوں اور طبیبوں کی بھرمار ہو نے کے ساتھ ہی اب سوشل میڈیا پر مختلف اشتہارات چلا کر عوام کو بے وقوف بنایا جانے لگا‘جو خود سے بغیر کسی ٹیسٹ‘مرض کی تشخیص ادویات بھیجی جاتی ہیں‘بھیجی جانے والی ان ادویات پر نہ تو دوائی کا نام درج ہوتا نہ ہی اس کا طریقہ استعمال لکھا جاتا کہ مریض نے کیسے استعمال کرنی ہیں‘ اور ان ادوایات کے دوران کیا پرہیز وغیرہ کرنا ہوں گی‘ یہ خود ساختہ دوائیاں کئی مریضوں کے مرض میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں‘ اور پھر ادویات ارسال کرتے ہی ڈاکٹر صاحب منظر عام سے غائب‘ کچھ تو مریض کے مشورہ پوچھنے پر آپے سے باہر آجاتے کئی مریض اس طرح خوار ہو رہے۔ ایسے سوشل میڈیا خود ساختہ ڈاکٹر ‘جو نہ صرف ان عظیم کرداروں جو دن رات عوام کی خدمت کر رہے ‘ کے لیے ناسور ہیں ‘بلکہ انسانی جانوں کے بھی قاتل ہیں۔ انہیں خود ساختہ معالج یا نیم حکیم کے نام سے جانا جاتا ہے۔ عطائی انسانیت کے خادم نہیں ‘ہادم ہیں‘ اور وہ سماج کے لئے رحمت کے بجائے زحمت ہیں۔
یہ عام بات ہے کہ غریب جاہل ہیں اس وجہ سے ان کے اشتہارات سے متاثر ہوکر ان سے ادویات منگواتے ۔ سچ تو یہ ہے کہ شدید غربت کے مارے لوگوں کے پاس اتنے پیسے ہی نہی
ں کہ وہ سائنسی علاج کروا سکیں
